جیکب آباد 2010 سیلاب,حقیقت اور انتظامی ناکامی

2010 جیکب آباد سیلاب: حقیقت اور انتظامی ناکامی

2010 کے بدترین سیلاب میں جیکب آباد کا شمار اُن علاقوں میں ہوتا ہے جنہیں اچانک خالی کرایا گیا۔ اُس وقت کے ڈی سی او کاظم جتوئی نے عوام کو یقین دلایا تھا کہ شہر کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ پانی ’’سندرانی فارم‘‘ کی طرف جا رہا ہے اور مقامی افراد اس پانی کو جمع کر رہے ہیں۔

لیکن چند ہی دنوں بعد اچانک ایک ہینڈ آؤٹ جاری کیا گیا جس میں شہر کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس تضاد نے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا اور ہزاروں خاندان بے سروسامانی کے عالم میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

اہم نکات:

  1. غلط بیانی اور تاخیر: عوام کو حقیقت چھپائی گئی اور بروقت اقدامات نہیں کیے گئے۔
  2. سیاسی و ذاتی مفاد: پانی کے رخ موڑنے اور زمینوں کو بچانے کے لیے طاقتور طبقے کے فیصلے عوام کے نقصان کا سبب بنے۔
  3. انتظامی بدنظمی: شہریوں کے انخلا کا کوئی واضح منصوبہ موجود نہ تھا جس سے انسانی المیہ مزید بڑھ گیا۔

نتیجہ:

2010 کا جیکب آباد سیلاب یہ ثابت کرتا ہے کہ سندھ میں اصل خطرہ صرف بارش یا دریا نہیں بلکہ انتظامی ناکامی، سیاسی مداخلت اور کرپشن ہے۔ اگر اسی طرزِ عمل کو جاری رکھا گیا تو مستقبل میں بھی عوام اچانک انہی سانحات کا شکار ہوں  


Comments

Popular posts from this blog

Sayed Sibghatullah Shah Rashidi (Sureh Badshah) peer pagaro

Balochi culture, language,music

Makhdoom Muhammad Zaman Talib -ul- Mola