نصیب اور سکون
جو انسان اپنے نصیب پر راضی نہیں اس پر سکون حرام ہے ، ہم سکون کو جسم کی مادی آسائشوں میں تلاش کرتے ہیں اسی لئے سکون نہیں ملتا سکون کا تعلق باطن سے ہے روح سے ہے اور روح کا سکون اللہ کی محبت میں ہے ،
کسی کی بھی زندگی آسان نہیں ہوتی زندگی کو آسان بنانا پڑتا ہے کبھی دعا اور نماز پڑھ کر، کبھی صبر کر کے، کبھی معاف کر کے اور کبھی معافی مانگ کر، کبھی کچھ نظر انداز کر کے، کبھی اکیلے رہ کر، کبھی لوگوں کو سمجھ کر اور کبھی لوگوں کو اپنی بات سمجھا کر، کبھی شکر گزار رہ کر، کبھی صدقہ دے کر، کبھی غصے پر قابو پانے سے، کبھی طاقت اور ہمّت ہونے کے باوجود گناہ اور برائی سے دور رہ کر اور لوگوں کو سیدھا راستہ دیکھا کر، کبھی خوش رہ کر اور کبھی لوگوں کو خوش رکھ کر، کبھی مدد کر کے اور کبھی مدد لے کر، کبھی سکون سے کسی کی باتوں کو سن کر، کبھی اپنا اور لوگوں کا خیال رکھ کر، کبھی غلطیوں سے سیکھ کر، کبھی گناہوں کے لیے توبہ کر کے، کبھی دعا لے کر اور کبھی دعا دے کر، کبھی انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کا بھی خیال رکھ کر، کبھی عزت دے کر، کبھی اچھا پڑھ کر اور کبھی اچھا پڑھا کر، کبھی کسی سے کوئی اچھی بات سیکھ کر، کبھی اللّه کو راضی کر کے، کبھی قرآن پاک کو سمجھ کر، کبھی اللّه کے لیے خود کو بلکل بدل کر۔
اپنی زندگی سے ناشکری ، ناامیدی ،مایوسی ،شکوہ ، شکایت ، نکال دیں اگر سکون چاہتے ہیں
اپنی ذات کا دوسروں سے موازنہ چھوڑ دیں اللہ نے آپ کو جو دیا سب سے بہتر دیا ہے ، رب سے بڑا اور بہترین پلانر کوئی نہیں ہے
اپکی زندگی کے سارے معاملات کا اختیار آپکے پاس ہے اس زندگی کو جنت بنا لیں یا دوزخ ، ، ،
اللہ کریم آپ ھم
سب کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین
Comments
Post a Comment