This is the great person who ruled Iran for eight years and today they are grazing goats. Salutations to a mother who has such children, if I meet them, I will kiss their feet. Iranian President Ahmadinejad
صبغۃ اللہ صبغة اللہ کیا ھوتا ہے ؟ یہ رنگ ہوتا ہے اللہ کا جو صرف اللہ والوں کے لئے ہوتا ہے اللہ والے کون ہوتے ہیں ؟ وہ جو اسکی راہ میں تھکتے نہیں ہیں ، وہ جو مسلسل دوڑ میں ہیں ، وہ جو نیکی کےچھوٹ جانےپر غم زدہ ہو جاتے ہیں ، وہ جو اپنی نمازوں کو پس پشت نہیں ڈالتے ، وہ جو آزمائے جانےپربھی شکر کا پیکر ہوتے ہیں ، وہ جو نعمت کے ملنے پر اتراتے نہیں ہیں ، وہ جو عاجز ہوتے ہیں صرف اللہ سے ہی سوال کرتے ہیں ، جو اسکی رضا میں راضی رهتے ہیں اسکے حکم پر لببیک کہتے ہیں پھر اللہ ایسے لوگوں کو چن لیتا ہے ،پھرانکو دنیا کی باتیں دکھ نہیں دیتیں وہ تکلیف میں بھی مسکراتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ❤ "بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے" سبحان اللہ
موسم برسات کی ایک خوراک !!! برسات کے موسم میں بارش کے بعد عموما ایک نبات( جسے آپ سبزی کہ سکتے ہیں ) قدرتی طور پر زمین کو پھاڑ کر نکلتی ہے جسے ہم اپنی زبان میں نُتْکو کہتے ہیں اردو میں کھمبی اور انگریزی میں اسے مشروم کہتے ہیں۔ حدیث شریف میں اسے من و سلویٰ میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کے پانی کو آنکھوں کی شفاء یابی قرار دیا گیا ہے عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی یَدِہِ أَکْمُؤٌ ، فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ مِنَ الْمَنِّ ، وَہِیَ شِفَائٌ لِلْعَیْنِ۔ حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے دست مبارک میں کھمبیاں تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " یہ کھمبیاں منّ میں سے ہیں اور یہ آنکھ کے لے شفاء ہیں۔ " (مصنف ابن ابی شیبہ 24161) حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھمبیاں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی تو بعض صحابہ کرام کہنے لگے کہ یہ زمین کے چیچک ہیں( یعنی جس طرح انسان سے بیماری میں چیچک نکلتا ہے گویا یہ بھی زمین کی بیماری میں اس...
26 جولا۽ 1955ع آصف علی زرداری ولد حاکم علی زرداری جنم ڏینھن اڳوڻي صدر آصف علي زرداري جو جنم ڏينهن رئيس حاڪم علي زرداري جي پهرين شادي قائد اعظم محمد علي جناح جي مادر علمي سنڌ مدرسته الاسلام جي باني حسن علي آفندي جي ڏوهٽي بيگم بلقيس سلطانہ سان ٿي ٖ آفندي اصل ۾ سعيد آباد جا آخوند آھن ٖ حسن علي آخوند ترڪي جي سلطان کي مدد واسطي چندو ڏنو تہ ترڪي جي سلطان حسن علي آخوند کي “ آفندي “ جو لقب ڏنو جنهن جو مطلب آھي “ معزز يا معتبر “ بس پو۽ حسن علي آخوند “ آفندي “ جي نالي سان مشهوري ماڻي ٖ حسن علي آفندي جو هڪ پوٽو حسين علي آفندي جيل کاتي ۾ ڊپٽي سپرنڊنٽ هو سندس جي شادي مرزا فيملي جي نياڻي ميمونہ بيگم سان ٿيل هئي ٖ جيل عملدار حسين علي آفندي هڪ نياڻي جو نالو بلقيس سلطانہ هو ٖ بلقيس سلطانہ ۽ رئيس حاڪم علي زرداري جو نڪاح ٖ شادي ۽ رخصتي سينٽرل جيل حيدرآباد جي سرڪاري رهائش گاه وارن بنگلن جي احاطي ۾ ٿي ڇو تہ بلقيس سلطانہ جي والد حسين علي آفندي جي پوسٽنگ انهن ڏينهن ۾ حيدرآباد سينٽرل جيل تي هئي ٖ رئيس حاڪم علي زرداري کي بيگم بلقيس سلطانہ مان چار ٻار پيدا ٿيا ٖ سڀ کان پهرين نومبر 1951ع ۾ نياڻي...
۔.غیر ذمہ دار والدین کے نام کھلا خط۔۔ جنسی تشدد اور اغوا میں آئے روز اضافے پر والدین اپنے بچوں کی کڑی نگرانی کریں۔ان کے گھر سے انے جانے ۔سکول ۔مدرسہ ۔۔ٹیوشن ۔مسجد کے اوقات اور حلقہ اثر چیک کیا کریں۔۔واٹس ایپ۔فیس بک ۔مسینجر ضرور چیک کریں۔بصورت دیگر سخت سزاء دیں۔ون ویلنگ اور تیزی رفتاری کے نقصانات سے تو اپ اگاہ ہونگے۔ جنسی تشدد میں فوری طور ایف آئی ار اور ہسپتال رپورٹ نہایت ضروری ہے۔ اس میں دیری سے شواہد ضائع ہوتے ہیں۔۔ بچوں کے باتوں اور حیلے بہانوں مکرو فریب پر ہرگز پقین نہ کریں۔بچوں کے زبردست جھوٹ کو لاکھوں کوشیشوں کے باوجود ابھی تک دنیا کی کوئی عدالت جھوٹ نہیں ثابت کرسکتی۔۔ بچوں کو غیر ضروری غم خادی ۔رشتہ داروں ۔دوستوں سے الگ تلگ رکھیں ۔گھروں میں بہن بھائیوں کے چارپائیوں اور کمروں کو الگ رکھیں ۔ان کے جیب۔بستہ۔اور موبائلز کو چیک کریں۔ بے حس والدہ کی طرف سے بچوں کی بے گناہی کے جھوٹے مدلیل مکرو فریب والے قیصوں پر ہرگز یقین نہ کریں۔ورنہ پچھتاوگے۔۔گھر سے باہر جانے سے پہلے بچوں کو ٹائم ٹیبل دیکر شام کو بازپرس کریں۔شام سے پہلے پہلے گھر پہچنے کی سختی سے تاکید کرنا...
پنجاب کے کسی شہر میں ایک حکیم صاحب ہوا کرتے تھے، جن کا مطب ایک پرانی سی عمارت میں ہوتا تھا۔ حکیم صاحب روزانہ صبح مطب جانے سے قبل بیوی کو کہتے کہ جو کچھ آج کے دن کے لیے تم کو درکار ہے ایک چٹ پر لکھ کر دے دو۔ بیوی لکھ کر دے دیتی۔ آپ دکان پر آ کر سب سے پہلے وہ چٹ کھولتے۔ بیوی نے جو چیزیں لکھی ہوتیں۔ اُن کے سامنے اُن چیزوں کی قیمت درج کرتے، پھر اُن کا ٹوٹل کرتے۔ پھر اللہ سے دعا کرتے کہ یااللہ! میں صرف تیرے ہی حکم کی تعمیل میں تیری عبادت چھوڑ کر یہاں دنیا داری کے چکروں میں آ بیٹھا ہوں۔ جوں ہی تو میری آج کی مطلوبہ رقم کا بندوبست کر دے گا۔ میں اُسی وقت یہاں سے اُٹھ جائوں گا اور پھر یہی ہوتا۔ کبھی صبح کے ساڑھے نو، کبھی دس بجے حکیم صاحب مریضوں سے فارغ ہو کر واپس اپنے گائوں چلے جاتے۔ ایک دن حکیم صاحب نے دکان کھولی۔ رقم کا حساب لگانے کے لیے چِٹ کھولی تو وہ چِٹ کو دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ گئے۔ ایک مرتبہ تو ان کا دماغ گھوم گیا۔ اُن کو اپنی آنکھوں کے سامنے تارے چمکتے ہوئے نظر آ رہے تھے لیکن جلد ہی انھوں نے اپنے اعصاب پر قابو پا لیا۔ آٹے دال وغیرہ کے بعد بیگم نے لکھا تھا، بیٹی کے جہیز کا سام...