کھنمبی ,مشروم
موسم برسات کی ایک خوراک !!!
برسات کے موسم میں بارش کے بعد عموما ایک نبات( جسے آپ سبزی کہ سکتے ہیں ) قدرتی طور پر زمین کو پھاڑ کر نکلتی ہے جسے ہم اپنی زبان میں نُتْکو کہتے ہیں اردو میں کھمبی اور انگریزی میں اسے مشروم کہتے ہیں۔
حدیث شریف میں اسے من و سلویٰ میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کے پانی کو آنکھوں کی شفاء یابی قرار دیا گیا ہے
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی یَدِہِ أَکْمُؤٌ ، فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ مِنَ الْمَنِّ ، وَہِیَ شِفَائٌ لِلْعَیْنِ۔
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے دست مبارک میں کھمبیاں تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " یہ کھمبیاں منّ میں سے ہیں اور یہ آنکھ کے لے شفاء ہیں۔ "
(مصنف ابن ابی شیبہ 24161)
حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھمبیاں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی تو بعض صحابہ کرام کہنے لگے کہ یہ زمین کے چیچک ہیں( یعنی جس طرح انسان سے بیماری میں چیچک نکلتا ہے گویا یہ بھی زمین کی بیماری میں اس سے نکلتی ہے) اور انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ کھمبی زمین کا چیچک ہے، خبردار سنو یہ زمین کا چیچک نہیں بلکہ من و سلویٰ سے ہے اور اسکے پانی میں آنکھوں کے لئے شفاء ہے
[شرح مشكل الآثار، ٣٦٧/١٤]
علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ کمأة کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ یہ ایک ایسی سبزی ہے جو تنا اور پتوں کے بغیر ہوتی ہے اور زمین میں بغیر بوئے پائی جاتی ہے
[فتح الباري لابن حجر، ١٦٣/١٠]
اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اب آیا بغیر خالص پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے یا کسی دوائی وغیرہ میں ملایا جائے تب شفاء ہے تو علامہ نووی اس بارے میں لکھتے ہیں کہ
صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اس کا پانی مطلقا آنکھوں کے لئے شفاء ہے کہ پانی کو نچوڑ کر آنکھوں پر لگایا جائے اپنے زمانے میں، میں نے اور میرے علاؤہ لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک نابینا تھے جن کی آ نکھوں کی بینائی چلی گئی تھی انہوں نے اپنے آنکھوں پر کھمبی کا خالص پانی لگایا تو وہ شفایاب ہوگئے اور ان کی آنکھیں ٹھیک ہوگئی اور وہ شخصیت علامہ شیخ کمال بن عبد اللہ دمشقی علیہ الرحمہ تھے،جہنوں نے حدیث پاک پر اعتماد کرتے ہوئے اور حدیث سے تبرک کی نیت سے کھمبی کا پانی استعمال فرمایا تھا
[النووي، شرح النووي على مسلم، ٥/١٤]
ان تمام فضائل کے ساتھ ساتھ اس کا سالن بھی بڑا مزیدار اور لذید بنتا ہے ذائقہ بھی گوشت جیسا ہوتا ہے
آپ کے علاقے میں اگر کہیں پائی جاتی ہے تو ایک بار کھاکر ضرور دیکھئے گا
منقول۔
Comments
Post a Comment