بلیک ھولز balck holes


بلیک ہولز۔۔۔ Black Holes


بلیک ہولز کے بارے میں قرآن نے ہمیں چودہ سو سال پہلے بتادیا ۔۔۔


"سورة طارق" اور "سورة واقعہ" میں بلیک ہولز کے بارے میں نشاندہی کی گئی اور لفظ "طارق" کو آج کی سائنسی زبان میں بلیک ہولز کہا جاتا ہے۔


 آج کی سائنس نے ابھی تک دو بلیک ہولز دریافت کیئے ہیں جن کا نام S50014+18 اور 500-XTEJ1650 رکھا گیا۔...


جبکہ قرآن نے "سورة مومنین" میں بتایا ہے کہ ان کی کل تعداد سات ہے۔ اور قرآن نے بلیک ہولز کو ستاروں کے ڈوبنے کی جگہ بھی قرار دیا ہے جسکی تحقیق تک ابھی سائنس نہیں پہنچ پائی۔


"قرآن" یہ بھی بتا چکا ہے کہ اس کائنات جیسی مزید کائناتیں بھی موجود ہیں۔


 جنہیں "سورة نوح" میں سات متوازن آسمانوں کا نام دیا گیا۔ 


اور آج سائنس نے اسے مانا کہ اس جیسی اور بہت سی کائناتیں موجود ہیں جو اس کائنات کے بلکل متوازن ہیں۔ سائنسی اصطلاح میں اسے parallel universes کا نام دیا گیا۔

 اور "قرآن" سے ہی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ بلیک ہولز ایک دنیا سے دوسری دنیا تک جانے کا راستہ ہیں۔ 


مگر اسے تیز ترین بجلی کی سپیڈ کے بغیر کراس نہیں کیا جا سکتا اور بجلی کی اسپیڈ سے کوئی سواری بنانا ابھی تک انسان کیلئے ایک ناممکن کام ہے۔ بلیک ہولز کو صرف ایک سواری نے ہی کراس کیا ہے وہ ہے "براق"  یعنی برق سے بنا ہوا۔۔  جس کا مطلب ہے (بجلی جیسا تیزرفتار) ۔۔۔ وہ سواری جس پر حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے "شب معراج " میں سواری کی تھی. سبحان اللہ


Comments

Popular posts from this blog

ILIM DOLAT SE BEHTAR HAI

ABDULLAH SHAH GHAZI