شاعر حبیب ٹالانی لاجواب غزل

 غزل     حبیب ٹالانی


ہم تو یادوں کے دٸے جلاٸے بیٹھے ہیں۔

وہ آٸے یا نہ آٸے آنگن سجاٸے بیٹھے ہیں۔


نظر لگے نہ اس زمانے کی اس لٸے تو ہم

کسی کو اس دل میں چھپاٸے بیٹھے ہیں


جن راہوں سے کبھے کوٸی ملنے آتی تھی

انھی راہوں میں ہم نگاہیں لگاٸے بیٹھے ہیں


دل میں جس کا مکاں ہے اک اسکے سوا

ساری دنیا کو کب سے ہم بھلاٸے بیٹھے ہیں


اب تو کچھ بھی نہ رہا ہم لٹاٸیں بھی تو کیا

جو بھی تھا عشق میں سب لٹاٸے بیٹھے ہیں


میرے:حبیب: کے آنے کا کوٸی خبر تو لے آٸے

اس کے لٸے آج اپنا دل بچھاٸے بیٹھے ہیں


Comments

Popular posts from this blog

ILIM DOLAT SE BEHTAR HAI

ABDULLAH SHAH GHAZI